Advertisements

جادو جنات سے بچاو کی کتاب

جادو جنات سے بچاو کی کتاب 

حافظ عمران ایوب لاھوری 

جادو اور کالے علم سے جنات کا تعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکلیف پہنچانا شریعت اسلامیہ کی رو سے  محض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مزموم فعل ہے جو انسان کو دایرہ اسلام سے خارج کر دیتاہے اور اسے واجب القتل بنا دیتاہے ۔ جادو کا علاج کرنے والی عالم کتاب و سنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر شیطانی اور طلسماتی کرشموں سے مریضوں کا علاج کرتے ہوے نظر آتے ہیں جادو کا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ایک ہے  جن پر تحقیق  کرنا علما اور عام انسان کے لیے ضروری ہے  کیونکہ جادہ عملی طور پر ہمارے معاشرے میں  بہت زیادہ موجود ہے  اور جادہ گر چند پیسوں کی خاطر معاشرے میں دان رات فساد پھیلانے میں تلے ہوے ہیں۔ اور وہ ایسے مسلمان  لوگوں کو گمراہ کرت ہیں جن کا ایمان کمزور ہوتاہے اور وہ اپنے بہن بھایوں سے حسد رکھتے ہیں۔ لہذا علما کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو  جادو کے خطروں کو اور اس کے نقصانات سے لوگوں کو آگاہ کرے اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں کو جادہ سے بچاو کے شریعی طریقوں سے بھی آگاہ کیا جاے ۔تاکہ لوگ جادہ سے بچاو کے لیے ان نام نہاد عاملوں سے بچے جو ان لوگوں کے ایمان بھی خراب کردیتے ہیں۔یر تبصرہ کتاب ’’جادو جنات سے بچاؤ کی کی کتاب‘‘ محترم ڈاکٹر حافظ عمرا ن ایوب لاہوری ﷾کی کتاب ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے کتاب وسنت کی روشنی میں جادو جنات کی حقیقت کوثابت کرنے کے ساتھ ساتھ جادو ،آسیب زدگی اور نظر بد وغیرہ کا شرعی علاج بھی تجویز کیا ہے ۔ اللہ تعالی اس کتاب کو عامتہ الناس کے لیے نافع اور مصنف کے لیے باعث اجر بناے 

امین

download pdf books free  rekhta books download free in our website we updates urdu novels as soon as romantic urdu novels urdu books jaun elia books latest urdu poetry  islamic books islam holy book breif history of islam islamic history books islamic books library the history of islam quran stories for kids  books sufi books best islami books the history of islam quran stories for kids bukhari hadith in urdu best urdu islamic books hadith books in urdu quran and science in urdu maulana romi books in urdu 

جادہ جنات سے بچاو کی کتاب
جادہ جنات سے بچاو کی کتاب

download now click here 

 

یہ کتب بھی پڑھنانہ بھولیں

یزید
یزید یزیدیت کے آینے میں

Leave a Reply