Advertisements
You are currently viewing منٹو غالب کا پرستار

منٹو غالب کا پرستار

منٹو غالب کا پرستار

منٹو 11 میی 1912 کو  موضوع سمبرالہ  ضلع لدھیانہ میں پیدا ہوے ۔ ا ن کے والد لدھیانہ کی کسی تحصیل میں

تعینات تھے۔دوست انہیں ٹامی کے نام سے پکارتے تھے۔ منٹو اپنے گھر میں ایک سہما ہوا بچا تھا۔ جو سوتیلے

بہن بھائیوں کی موجودگی اور والد کی سختی کی وجہ سے اپنا آپ ظاہر نہ کر سکتا تھا۔ ان کی والدہ ان کی طرفدار

تھیں۔وہ ابتدا ہی سے سکول کی تعلیم کی طرف مایل نہیں تھے۔ن کی ابتدائی تعلیم گھر میں ہوئی 1924 میں انہیں

ایم اے او مڈل سکول میں چوتھی جماعت میں داخل کروایا گیا۔ ان کا تعلیمی کیریر حوصلہ افزا نہیں تھا۔مییٹرک

کے امتحان میں تین دفعہ فیل ہونے کے بعد انہوں نے 1931 میں یہ امتحان پاس کیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے

ہندو سبھا کالج میں ایف اے میں داخلہ لیا تھا۔ لیکن اسے چھوڑ کے ایم اے او کالج میں سال دویم میں داخلہ لیا

۔انہؤں نے انسانی نفسیات کو اپنا موضوع بنایا۔پاکستان بننے کے بعد انہوں نے بہترین افسانے تخلیق کیےجن

میں ٹوبہ ٹیک سنگھ، کھول دو، ٹھنڈا گوشت، دھواں، بو شامل ہیں۔ ان کے کئی افسانوی مجموعے اور خاکے اور

ڈرامے شایع ہو چکے ہیں۔ کثرت شراب نوشی کے وجہ سے  15 جنودی 1955 کو انتقال ہوا۔

نٹو کا نام اردو اب میں سنہرے حروف سے لیکھا گیا ھے۔سعادت حسین منٹو کو اس کی

حقیقت نگاری ،اس کی نفسیاتی موشگافی،اس کی دوربین و دوررس نگاہ اس کی جرایت

آمیز اور بےباکانہ حق گوی ، سیاست، معاشرت اور مذہب کے اجارہ داروں پر اس کی تلخ

لیکن مصلحانہ طنز اور اس  کی مزے دار فقرہ بازیوں کی وجہ سے سراہا گیا ہے

download PDF books free  rekhta books download free in our website

we updates Urdu novels as soon as romantic Urdu novels Urdu books

jaun elia books latest Urdu poetry  Islamic books Islam holy book brief

history of Islam Islamic history books Islamic books library the history

of Islam quran  stories for kids  books sufi books best islami books the

history of islam quran stories for kids bukhari hadith in urdu best urdu

islamic books hadith books in urdu quran and science in urdu maulana

romi books in urdu manto books manto 

saadat hasan manto books

منٹو غالب کا پرستار

Download now

یہ بک بھی پڑھنا نہ بھولیں

سعادت حسن منٹو
سعادت حسن منٹو

Leave a Reply